مقبول ترین

مولانا ابوالحسن على ندوى: وصف ناتمام

﷽ ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مُستَغنی‌ است بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را عقلیت، فضائل انسانى و مکارم...

معتقد میؔر

شاعری میں یا کسی بھی فن میں کوئی نمبر بازی نہیں ہوتی کہ فلاں پہلے درجے پر تو دوسرا اس کے بعد ہے۔ بس...

مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو

اسلام آباد کا جناح ایونیو جس کا معروف نام بلیو ایریا ہے، "ہائیڈ پارک" وغیرہ کی طرح سے ایک تاریخی حیثیت اختیار کرتا جا...

كپڑے كے موزوں پر مسح كرنا

﷽ سوال مولانا جمال احمد ندوى، ركن شورى دار العلوم ندوة العلماء، نے درج ذیل سوال بھیجا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ امید کہ حضرت والا...

ڈاکٹر منموہن سنگھ: مت سہل ہمیں جانو

ہندوستان کی آزادی کے بعد جن قومی رہنماؤں نے ملک کی چو طرفہ تعمیر نو کی سمت متعین کرنے، اس کی منصوبہ بند معاشی...

تازہ ترین

مولانا ابوالحسن على ندوى: وصف ناتمام

﷽ ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مُستَغنی‌ است بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را عقلیت، فضائل انسانى و مکارم...

معتقد میؔر

شاعری میں یا کسی بھی فن میں کوئی نمبر بازی نہیں ہوتی کہ فلاں پہلے درجے پر تو دوسرا اس کے بعد ہے۔ بس...

مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو

اسلام آباد کا جناح ایونیو جس کا معروف نام بلیو ایریا ہے، "ہائیڈ پارک" وغیرہ کی طرح سے ایک تاریخی حیثیت اختیار کرتا جا...

كپڑے كے موزوں پر مسح كرنا

﷽ سوال مولانا جمال احمد ندوى، ركن شورى دار العلوم ندوة العلماء، نے درج ذیل سوال بھیجا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ امید کہ حضرت والا...

ڈاکٹر منموہن سنگھ: مت سہل ہمیں جانو

ہندوستان کی آزادی کے بعد جن قومی رہنماؤں نے ملک کی چو طرفہ تعمیر نو کی سمت متعین کرنے، اس کی منصوبہ بند معاشی...
- Advertisment -
Google search engine
الرئيسيةانشائیہبريانى چينى جارحيت كى زد ميں

بريانى چينى جارحيت كى زد ميں

آج (١٦ اگست ٢٠٢٢ م) كو عمره كے مبارک سفر كے بعد قطر ايئر ويز كى ایک فلائٹ پر مدينہ منوره سے واپسى ہوئى۔ جہاز دوحہ ميں ركا۔ دوسرى فلائٹ ميں ایک گھنٹہ كا وقفہ تھا۔ قطر كے دوستوں كو ايئر پورٹ سے سلام كيا۔ يہاں سے لندن كى فلائٹ ساڑھے تين بجے روانہ ہوئى۔ سيٹيں كشاده تھيں، كمپيوٹر كے استعمال ميں كوئى خاص تنگى نہيں تھى، اپنے كام ميں لگ گيا۔ درميان ميں وضو كر كے ظہر اور عصر كى نماز بهى جمعاً وقصراً پڑھى۔
اس دوران جہاز ميں لنچ پيش كيا گيا۔ ايئر ہوسٹ نے تين قسم كے كھانے گنائے، آخر كے دو كھانوں كے نام ذہن كى گرفت ميں نہ آسکے۔ پہلا نام سنا تو صاف لگا کہ “بريانى” ہے۔ بريانى ہے بھى اس كى مستحق کہ اس كا نام سر فہرست رہے۔ اور جب مختلف انواع و اقسام كے كھانے ہوں تو نظر انتخاب بريانى ہى پر پڑے۔ آج تک مشرق سے لے كر مغرب تک ميرى ملاقات كسى ايسے بد ذوق انسان سے نہيں ہوئى جس نے بريانى كى موجودگى ميں كوئى اور ڈش چنى ہو۔ انگريز بھى بريانى كو راجح قرار ديتے ہيں۔ ميرے نزدیک بريانى كے سيد الطعام ہونے كى سب سے بڑى دليل يہى ہے۔ سفيد چمڑى كے لوگ كوئى چيز پسند كريں اور اس ميں ايرے غيرے نتهو خيرے كوئى نقص نكال ديں، یہ حادثۂ جانكاه دجال كے رو نما ہونے كے بعد بهى ممكن نہيں۔
ظاہر ہے کہ مجھے بريانى ہى كا مطالبہ كرنا تھا۔ لہذا اپنے ہندوستانى ہونے پر فخر كرتے ہوئے ميں نے بريانى كا نام نامى لے ليا۔ ابھى ميں نے بريانى كا لفظ زبان سے نكالا ہى تھا کہ ايئر ہوسٹ كہنے لگا: بريانى نہيں، تريانی۔ یہ ایک چيني ڈِش ہے۔ یہ سننا تھا کہ ميرا منہ گر گيا، فخر سے تنا ہوا سر ايام ماتم كے جھنڈے كى طرح نگوں ہو گيا، زبان گنگ ہوگئى، فكر و نظر كے سارے دريچے بند ہوگئے۔ سوچنے لگا کہ فاقہ كرنا كون سى برى بات ہے۔ يكا یک ايئر ہوسٹ كى آواز كان ميں گونجى، سر كچھ بتائيں۔ ميں نے بے دلى سے كہہ ديا، تمھيں بتاؤ، ہم بتلائيں كيا۔ اس نے كہا: سر، تريانى ٹرائى كرليں۔ ميں نے ہاں كہہ دى۔ تريانى آئى اور ميں سوچنے لگا کہ كيا بريانى كا گن گانے والے تريانى چکھ سكيں گے۔
ميں اسى ماتمى كيفيت ميں تھا کہ ذہن نے متنبہ كيا، ذرا ديكھو، دوسرے لوگ كون سا كھانا مانگتے ہيں۔ ميرے بغل ميں دو شريف انسان تھے، انہوں نے بھى بريانى مانگى۔ ان سے بھى يہى بات دہرائى گئى کہ بريانى نہيں، بلكہ تريانى۔ غرض ميں نے ديكھا کہ ہر شخص بريانى مانگ رہا ہے، اور اسے مل رہى ہے تريانى۔ اس سے یہ تو يقين ہو گيا کہ عرب و عجم اور مغرب و مشرق كا پسنديده كھانا بريانى ہے۔ اس پورے حادثہ ميں يہى ایک بات ايسى تھى جو نويد مسرت دے رہى تھى۔
ڈرتے ڈرتے ميں نے تريانى كى رونمائى كى ہمت كى۔ جو كچھ ديكھا وه ایک دھچكے سے كم نہ تھا۔ وه كيا ساعت نا ہمايوں تھى! وه كيا وحشت كى گھڑى تهى! بريانى باسمتى چاول سے بنتى ہے، يہاں تو امريكى چاول بھى نہ تھا، بلکہ سرے سے چاول ہى نہيں تھا۔ اس كى جگہ روٹى كا ایک ٹكڑا تھا۔ یہ ٹكڑا زندگى ميں پہلى بار ديکھ رہا تھا۔ گوشت كى ایک بوٹى ضرور تھى، ليكن وه چاروں طرف سے آلو اور غير مانوس سبزيوں كے نرغہ ميں تھى۔ جب اس تريانى كو چكھا تو “ایک قطرۂ خوں نكلا” كا منظر تھا۔ نالوں كا ہجوم، آہوں كا سماں، دل و جگر پر خوں، اور خلد بريں ميں قفس حزيں كا عالم۔
تريانى كى اس رو نمائى كے بعد مجھ پر جو گزرى ہے اس كى دنيا ميں صرف ایک مثال ہے۔ مگر افسوس کہ ہم فيمنزم كے جس عہد زريں ميں جى رہے ہيں اس ميں وه مثال نہ زبان پر آسكتى ہے نہ نوک قلم پر۔ اگر ميں نے انجام سے چشم پوشى كرتے ہوئے اس نا گفتنى كو گفتنى بنا ديا تو يقيناً مجھ پر ہتک عزت كا مقدمہ چلے گا اور ميں خدا نخواستہ قيد و بند كى سزا بھگتنے پر مجبور ہو جاؤں گا۔
طالب علمى كے دوران ندوه كى كينٹين ميں ناشتہ كے وقت ایک روپیہ كى ایک پليٹ بريانى ملتى تهى، جس پر تبصره كرتے ہوئے ہم تھک گئے تھے، اور ہمارے الفاظ و تعبيرات كے سارے خزانے معدوم ہو گئے تھے، گو کہ ہم خود كو لغتہائے اردوئے معلى كا قارون سمجھتے تھے۔ بريانى يا تو دوپہر كو كھائى جاتى ہے، يا پھر رات كو۔ ناشتہ ميں بريانى ندوه كى كينٹين كے علاوه دنيا كے كسى خطہ ميں نہيں ملتى، اور ستم بالائے ستم یہ کہ یہ ناشائستگى نوابوں كے شہر رشک فردوس بريں لكھنؤ ميں ہو رہى تھى۔ وه بريانى وه بريانى تھى کہ اگر كسى كو بريانى سے متنفر كرنا ہو تو اسے ایک بار ندوه كى كينٹين كى بريانى كھلا دى جائے۔ حالانکہ اسى ندوه ميں سال بھر ميں ايک بار حضرت مولانا ابو الحسن على ندوى رحمۃ اللہ عليہ كى طرف سے بريانى كى دعوت ہوتى تھى۔ وه كيا بريانى ہوتى تھى۔ آج بھى كام و دہن اس كى لذت سے سرشار ہيں۔
ندوه كينٹين كى بريانى كى مثال ميں ہميشہ “ہدايت النحو” اور “الكافيہ” سے ديتا تھا۔ یہ دونوں كتابيں نحو كے نام پر ایک بھونڈے مذاق سے كم نہيں۔ ابن حاجب كو صَرف پر كمال حاصل ہے، چنانچہ ان كى كتاب “الشافيہ” كا آج تک كوئى جواب نہيں، اور استرابادى كى شرح نے تو واقعى اسے معراج پر پہنچاديا۔ اسى ابن حاجب نے جب “الكافيہ” لكهى تو سيبویہ، ابن جنى، ابو على فارسى، جرجانى، زمخشرى وغيره كى ارواح كو جو تكليف ہوئى وه بيان سے باہر ہے. ملا جامى نے اس پر شرح لکھ كر بد ذوقى كى حديں پار كرديں۔ جامى نے “يوسف و زليخا” سے جو بدنامى كمائى تھى، یہ شرح لكھ كر اسے دھونا چاہا، ليكن بات بجائے بننے كے اور بگڑ گئى۔
ہالى ووڈ نے فلموں ميں نام كمايا، تو ہندوستانيوں نے اس سے فائده اٹھاتے ہوئے ہندوستانى فلموں كے شہر بمبئى كو بالى ووڈ بنا ديا۔ چين نے بريانى كو جس طرح تريانى كيا ہے، اس كے بعد ميں ندوه كى كينٹين كى بريانى، ہدايت النحو، كافيہ، شرح ملا جامى اور بالى ووڈ پر كئے گئے اپنے سارے تبصروں سے توبہ كرتا ہوں، اور اس بات كا صدق دل سے اعتراف كرتا ہوں كہ اگر بريانى تريانى ہو سكتى ہے، تو ندوه كى كينٹين كى بريانى بھى بريانى كہى جا سكتى ہے، ہدايت النحو، كافيہ اور شرح جامى كو بھى نحو كى كتاب شمار كيا جا سكتا ہے، اور بالى ووڈ كو بھى ہالى ووڈ كے مد مقابل كھڑا كيا جا سكتا ہے۔
ابھى ميں یہ سطريں لكھ ہى رہا تھا کہ ايئر ہوسٹ گزرا اور خوشى سے پوچھنے لگا کہ كھانا كيسا لگا؟ ظاہر ہے کہ وه تعريف كا منتظر تھا، اور اخلاقيات كا بنيادى اصول ہے کہ كسى كا دل نہ دكھايا جائے، اور اگر كوئى نيک كام كرے تو اس ميں برائى نہ نكالى جائے، اور وه بات بہت ناگوار ہو تب بھى اس ميں اچھائى كا كوئى پہلو تلاش كر كے اس كى تعريف كردى جائے۔ مگر آج ميں اخلاقيات كے اس اصول پر كاربند ہونے ميں ناكام رہا۔ چين كى یہ حركت ديكھ كر مجھے ان لوگوں سے سو فيصد اتفاق ہو گيا جو كہتے ہيں کہ چين ہى ياجوج ماجوج ہے۔ اگر ميں عمره كے مبارک سفر سے واپس نہ ہو رہا ہوتا، اور اگر ميرا تعلق اہل علم كے خاندان سے نہ ہوتا تو ايئر ہوسٹ كے اس سوال پر اپنا ہوش كھو بيٹھتا، پيمانۂ صبر لبريز ہو جاتا، اور میں ان لوگوں ميں شامل ہو جاتا جو دل كى باتيں لبوں پر لاكر دکھ سہتے ہيں اور نيک نامى گنوا بيٹھتے ہيں۔
المادة السابقة
المقالة القادمة
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی، آکسفورڈ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی، آکسفورڈ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی عالمی شہرت یافتہ عالم ہیں جو گزشتہ تیس سالوں سے انگلینڈ میں مقیم ہیں۔ ڈاکٹر ندوی دو دہائیوں تک آکسفورڈ یونیورسٹی میں تحقیق و تدریس سے منسلک رہے۔ آپ اردو، فارسی، عربی اور انگریزی میں کئی درجن کتابوں کے مصنف ہیں۔ فن حدیث میں خواتین کی خدمات پر آپ کی کتاب الوفاء بأسماء النساءتینتالیس جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور پچیس جلدوں میں شرح مسلم زیر اشاعت ہے۔
مصنف کی دیگر تحریریں