مقبول ترین

مولانا ابوالحسن على ندوى: وصف ناتمام

﷽ ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مُستَغنی‌ است بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را عقلیت، فضائل انسانى و مکارم...

معتقد میؔر

شاعری میں یا کسی بھی فن میں کوئی نمبر بازی نہیں ہوتی کہ فلاں پہلے درجے پر تو دوسرا اس کے بعد ہے۔ بس...

مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو

اسلام آباد کا جناح ایونیو جس کا معروف نام بلیو ایریا ہے، "ہائیڈ پارک" وغیرہ کی طرح سے ایک تاریخی حیثیت اختیار کرتا جا...

كپڑے كے موزوں پر مسح كرنا

﷽ سوال مولانا جمال احمد ندوى، ركن شورى دار العلوم ندوة العلماء، نے درج ذیل سوال بھیجا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ امید کہ حضرت والا...

ڈاکٹر منموہن سنگھ: مت سہل ہمیں جانو

ہندوستان کی آزادی کے بعد جن قومی رہنماؤں نے ملک کی چو طرفہ تعمیر نو کی سمت متعین کرنے، اس کی منصوبہ بند معاشی...

تازہ ترین

مولانا ابوالحسن على ندوى: وصف ناتمام

﷽ ز عشقِ ناتمامِ ما جمالِ یار مُستَغنی‌ است بہ آب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روئے زیبا را عقلیت، فضائل انسانى و مکارم...

معتقد میؔر

شاعری میں یا کسی بھی فن میں کوئی نمبر بازی نہیں ہوتی کہ فلاں پہلے درجے پر تو دوسرا اس کے بعد ہے۔ بس...

مبارک ہو، مبارک ہو، مبارک ہو

اسلام آباد کا جناح ایونیو جس کا معروف نام بلیو ایریا ہے، "ہائیڈ پارک" وغیرہ کی طرح سے ایک تاریخی حیثیت اختیار کرتا جا...

كپڑے كے موزوں پر مسح كرنا

﷽ سوال مولانا جمال احمد ندوى، ركن شورى دار العلوم ندوة العلماء، نے درج ذیل سوال بھیجا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔ امید کہ حضرت والا...

ڈاکٹر منموہن سنگھ: مت سہل ہمیں جانو

ہندوستان کی آزادی کے بعد جن قومی رہنماؤں نے ملک کی چو طرفہ تعمیر نو کی سمت متعین کرنے، اس کی منصوبہ بند معاشی...
- Advertisment -
Google search engine
الرئيسيةانشائیہچنڈو خانہ كى خبر

چنڈو خانہ كى خبر

ہمارے ایک کرم فرما جب کوئی بے سر و پا بات سنتے ہیں تو کہتے ہیں: کس چنڈو خانہ کی خبر ہے یہ؟ یہ جملہ ان کا تکیۂ کلام بن چکا ہے، بلکہ یہی جملہ ان کی پہچان ہے۔ ان سے یہ لفظ سنتے سنتے ہمارے کان پک گئے، لیکن قربان جائیے موصوف کی ہمت عالی کے کہ ان کی زبان برکت لزوم پر تکان کے آثار بالکل نہیں۔
شاید کچھ لوگوں کے لئے چنڈو خانہ نامانوس ہو، وہ یہ جاننا چاہتے ہوں گے کہ یہ کون سی اصطلاح ہے۔ کسی مضمون میں لفظ مستعمل (غیر حوشی) و موضوع (غیر مہمل) کی تشریح کوہ گراں سے کم ثقیل نہیں۔ فہم انسانی جس تیزی سے زوال پزیر ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا دشوار نہیں کہ ایک زمانہ ایسا آکر رہے گا جب ہر مضمون کے ساتھ اس کی ڈکشنری بھی منسلک کی جائے گی۔ ایک وقت تھا جب اردو مضامین میں عربی و فارسی کے اشعار و امثال بے جھجھک استعمال ہوتے تھے۔ اب تو مستند اردو شعراء کے اشعار سمجھنے والے بھی معدودے چند ہیں۔
عوام کی بات نہیں، بلکہ مدرسوں اور جدید تعلیمی اداروں کے فارغین اردو الفاظ کے املا اور تلفظ میں جو بھیانک غلطیاں کرتے ہیں انہیں دیکھ کر ڈر لگنے لگا ہے کہ کہیں صحیح املا اور صحیح تلفظ کو غلط نہ قرار دے دیا جائے اور ان کا مذاق اڑایا جائے۔ اور یہ مرحلہ دور نہیں بلکہ شروع ہو چکا ہے۔
اس تمہید طولانی کے بعد عرض ہے کہ چنڈو اس مادہ کو کہتے ہیں جس سے افیون تیار ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اس لفظ کو افیون اور بھنگ کا مرادف سمجھتے ہیں۔ خانہ گھر کو کہتے ہیں۔ چنڈو خانہ ان دو مفردات سے مرکب ہے، اس کا مطلب ہے وہ جگہ جہاں افیونی اکٹھا ہوتے، چلم چڑھاتے ہیں۔ ایک دو کش لگانے کے بعد آن بان دکھاتے ہیں، اور پھر حقائق و معارف کا دریا بہاتے ہیں۔ اسرار و رموز ایں جہانی و آن جہانی وا کرتے ہیں، اور معاشرۂ انسانی کی ساری گتھیاں سلجھاتے ہیں۔ جو راز شیاطین انس و جن کے توسط سے باہر پہنچتا ہے اسے چنڈو خانہ کی خبر کہا جاتا ہے۔
چنڈو خانہ کی خبروں کا سرچشمہ چنڈو خانہ ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ اس کا حوالہ تلاش کریں گے تو آپ تھک ہار کر چنڈو خانہ پہنچ جائیں گے، اور پھر وہیں سے اس خبر کی تصدیق ہوگی۔ اس خبر کو آپ جھوٹ نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ اس پر خبر کاذب کی تعریف صادق نہیں آتی۔
ایک رائے یہ بھی ہے کہ اس طرح کی خبروں کی اگر تردید نہ ہو تو یہ اس کے صدق کی دلیل بین ہے، کیوں کہ قاعدۂ فقہیہ ہے السكوت في معرض الحاجة بيان۔ اس رائے کو سننے کے بعد ہمیں اصول فقہ کے سارے بھولے بسرے سبق یاد آگئے، اور ہم نے طے کر لیا کہ اب ہم کسی بیہودہ خبر پر خاموش نہیں رہیں گے، ورنہ ہم پر اس کی شہادت کی تہمت لگا دی جائے گی، اور ہمارا سکوت ہمارے خلاف حجت قاطعہ ہوگا۔
ہمارے ایک دوست نے تو بڑی دلچسپ بات کہی کہ اگر چنڈو خانہ کی خبروں کی تردید ہو جائے تب بھی اس کی سچائی پر اثر نہیں پڑتا۔ بحر حیرت میں غوطہ لگانے کے بعد ہم نے ان سے پوچھا: ایسا کیوں؟ بڑے اطمینان سے گویا ہوئے کہ تردید کے معنی ہیں کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ ہم اس جواب باصواب پر ہکا بکا رہ گئے۔
ایک صاحب سے ہم نے غلطی سے یہ سوال کر دیا کہ آپ چنڈو خانہ کی خبریں اتنی تیزی سے کیوں نشر کرتے ہیں؟ فرمانے لگے: تاکہ کسی محقق کی نظر پڑ جائے، اور وہ ان کی تحقیق کر کے دنیائے انسانیت پر احسان کرے۔ ہمیں خوشی ہوئی کہ ابھی انسانیت میں دم ہے، اور اس طرح کے نیک لوگ زندہ ہیں۔ اتفاق سے ہمیں ایک محقق صاحب مل گئے تو ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ ہم نے ان سے گزارش کی کہ آپ چنڈو خانہ کی خبروں کی تحقیق کر دیا کریں تاکہ سچ کا سچ اور جھوٹ کا جھوٹ الگ ہو جائے۔ انہوں نے جو جواب دیا اس نے ہماری مایوسی بڑھا دی۔کہنے لگے کہ جب تک ہم تحقیق کرتے ہیں اس وقت تک وہ خبریں اقصائے عالم سے اقصائے عالم تک پھیل چکی ہوتی ہیں۔ اور اگر ہم تحقیق کر بھی لیں تو ہماری تحقیق پر کون کان دھرے گا؟ ہماری باتوں میں چنڈو خانہ کی خبروں کی طرح نہ نمک مرچ ہوتا ہے، نہ تیل مسالہ، اور نہ چٹنی اور اچار۔
اہل بحث و تحقیق کا رحجان یہ ہے کہ جب چنڈو خانہ کی کوئی خبر شیاطین انس و جن کے ہاتھ لگ گئی تو اب شہاب ثاقب کا اس پر کوئی اثر نہیں ہو سکتا۔ وہ خبریں جلد ہی علوم و معارف کا حصہ بن جاتی ہیں۔ ان کی روایت کی جاتی ہے، انہیں نقل کیا جاتا ہے، اور انہیں عظیم کتابوں میں جگہ ملتی ہے۔ بعض محتاط لوگ دروغ بر گردن راوی کہہ کر ان کی اشاعت کرتے ہیں، مفتیان کرام اور متکلمین عظام یہ کہہ کر اپنا دامن چھڑاتے ہیں کہ نقل کفر کفر نہ باشد۔ کون ہے جو اس تحقیق انیق سے اختلاف کی جرأت کرے؟
چنڈو خانہ کی خبریں اتنی دلچسپ ہوتی ہیں کہ اہل ذوق و وجدان نے ان کی سچائی جاننے کا ایک انوکھا معیار تلاش کر لیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ ان خبروں کے متعلق اپنے دل سے مشورہ کرو، اگر دل کسی چیز کو حق کہہ دے تو پھر اسے بلا تامل مان لو اور اس پر آمنّا و صدقنا کہو، پھر نہ کسی مفتی کی طرف توجہ دو، اور نہ کسی محقق کی بات پر کان دھرو۔
بارہا کا تجربہ ہے کہ جب بھی ہم نے چنڈو خانہ کی خبروں پر کسی ادنی شک کا اظہار کیا تو ساری دنیا ہم پر اس طرح ٹوٹ پڑی کہ گویا ہم نے کسی کفر کا ارتکاب کیا ہو۔ ایک بار ہم نے اسی طرح کی کسی خبر کا مذاق اڑا دیا تو پھر ہمارا وہ مذاق بنا کہ ہم نے آئندہ دخل در معقولات سے توبہ کر لی۔
چنڈو خانہ کی خبروں کو مدارس کی حمایت حاصل ہے، یونیورسٹیاں ان کو نشر کرتی ہیں، تحقیقی ادارے ان کی ثنا خوانی کرتے ہیں، اور ہم جیسے منکر بھی پبلک کے سامنے ہاں میں ہاں ملا دیتے ہیں، اور اس طرح ہمارا مسلک صلح کل ہمیں مصیبتوں سے نجات دلا دیتا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم صاف صاف اعتراف کر لیں کہ پوری دنیا چنڈو خانہ ہے، اور سارے پڑھے لکھے لوگ اس چنڈو خانہ کے معزز ممبر ہیں۔
آخر میں ہم چنڈوؤں سے بصد عجز و نیاز عرض کرتے ہیں کہ ہمیں اپنا مخالف نہ گردانیں، ہم کیا اور ہماری اوقات کیا؟ ہماری لاف زنی نقار خانہ میں طوطی کی آواز سے بھی زیادہ بے وزن ہے۔ ہم نے تفریحاً یہ مضمون لکھ دیا ہے، ورنہ ہم بھی چنڈو خانہ کا احترام کرتے ہیں۔ ہم برملا کہتے ہیں: شاد و آباد رہیں چنڈو، ان کے چیلے اور ان کے حوالی موالی، اور زندہ و پائندہ رہیں چنڈو خانے۔ ایں دعا از من، و از جملہ جہاں آمین باد۔
المادة السابقة
المقالة القادمة
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی، آکسفورڈ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی، آکسفورڈ
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی عالمی شہرت یافتہ عالم ہیں جو گزشتہ تیس سالوں سے انگلینڈ میں مقیم ہیں۔ ڈاکٹر ندوی دو دہائیوں تک آکسفورڈ یونیورسٹی میں تحقیق و تدریس سے منسلک رہے۔ آپ اردو، فارسی، عربی اور انگریزی میں کئی درجن کتابوں کے مصنف ہیں۔ فن حدیث میں خواتین کی خدمات پر آپ کی کتاب الوفاء بأسماء النساءتینتالیس جلدوں میں شائع ہوئی ہے اور پچیس جلدوں میں شرح مسلم زیر اشاعت ہے۔
مصنف کی دیگر تحریریں